کراچی10جنوری(آئی این ایس انڈیا)پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے کراچی سے متصل ساحلی علاقے گڈانی میں تقریباً دو ماہ میں کٹنے کے لیے آنے والے جہازمیں آگ لگنے کے تیسرے واقعے میں پانچ مزدور ہلاک ہوئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعے کا مقدمہ درج کرکے جہاز کے مالک سمیت چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ہمارے نامہ نگار محمد کاظم نے بتایا کہ گڈانی میں ایک سینیئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ ایل پی جی کے لیے استعمال ہونے والے ایک ناکارہ بحری جہاز کو گڈانی شپ بریکنگ یارڈ لایا گیا تھا۔اہلکارکاکہناتھاکہ مزدور جہاز کو توڑنے میں مصروف تھے کہ اس میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔پولیس اہلکار نے بتایا کہ آگ کے باعث پانچ مزدور ہلاک ہوگئے۔ پولیس اہلکار نے بتایا کہ جہاز پر لگی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں مقدمہ درج کرکے جہاز کے مالک سمیت چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔بعض دیگر ذرائع کے مطابق چند روز قبل بھی اس جہاز میں آگ لگی تھی۔واضح رہے کہ گذشتہ سال نومبر کے مہینے میں گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں ایک ناکارہ بحری آئل ٹینکر میں آگ لگی تھی۔نومبر میں پیش آنے والے واقعے میں 26 مزدور جھلس کر ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔گڈانی میں ایشیا کا دوسرا بڑا شپ بریکنگ یارڈ واقع ہے۔مزدور تنظیموں کا کہنا ہے کہ مناسب حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے یہاں اس طرح کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔واضح رہے کہ نومبر میں ہونے والے حادثے کے حوالے سے پاکستان انسانی حقوق کمیشن نے کہا تھا کہ گڈانی میں بحری آئل ٹینکر میں آتشزدگی کے واقعے اور انسانی جانوں کے ضیاع کے ذمہ دار سمندری سرحدوں کی حفاظت پر تعینات ادارے واٹرفرنٹیئر، میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی اور کوسٹ گارڈز بھی ہیں۔کمیشن کے مطابق ان بحری جہازوں کے پاکستان کی سمندری حدود میں آنے سے قبل چیکنگ اور کلیئرنس کا طریقہ کارواضح ہونا چاہیے تاکہ کسی خطرناک مواد کی آمد اور تیل کی سمگلنگ کوروکاجا سکے۔ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے مطابق جب بھی کوئی بحری جہاز سمندری حدود میں داخل ہوتا ہے تو ان سکیورٹی اداروں کی کلیئرنس کے بعد اس کو ساحل پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔سرکاری حکام کے مطابق پاکستان نیوی کوجہاز کی بنیادی معلومات پاکستان کی حدود میں داخل ہونے سے دو روز قبل دے دی جاتی ہے لیکن کوسٹ گارڈ اور میری ٹائم سکیورٹی ایجنسی ان جہازوں کی معلومات صوبائی اور وفاقی اداروں کو فراہم کیے بغیر جہاز کی کٹائی کی کلیئرنس دے دیتے ہیں۔ان تمام حکومتی اور سکیورٹی اداروں میں معلومات کے تبادلے کی اشد ضرورت ہے۔